عشق میں جب مرے کمال آیا
فاصلے بڑھ گئے زوال آیا
پوچھتے ہیں سبب اداسی کا
تب ترے ہجر کا خیال آیا
مسکرانے لگا ہی تھا لیکن
پھر تری یاد سے ملال آیا
مٹ گئیں سب اداسیاں دل کی
سامنے جب رخِ جمال آیا
شکریہ بے وفا ترے غم سے
شاعری میں ہمیں کمال آیا
پھر دلاسَا حسَن دیا دل کو
جب تری دید کا سوال آیا
(جنید حسَن)