مُّذَبۡذَبِیۡنَ بَیۡنَ ذٰلِکَ ٭ۖ لَاۤ اِلٰی ہٰۤؤُلَآءِ وَ لَاۤ اِلٰی ہٰۤؤُلَآءِ ؕ وَ مَنۡ یُّضۡلِلِ اللّٰہُ فَلَنۡ تَجِدَ لَہٗ سَبِیۡلًا۔ اس ( کفر اور ایمان ) کے درمیان تذبذب میں ہیں نہ ان ( کافروں ) کی طرف ہیں اور نہ ان ( مؤمنوں ) کی طرف ہیں، اورجسے اللہ گمراہ ٹھہرا دے تو آپ ہرگز اس کے لئے کوئی ( ہدایت کی ) راہ نہ پائیں گے۔ سورۃ النساء، آیت 143
نیوٹرل انسان وہ ہے جو ہمیشہ تذبذب کا شکار رہتا ہے۔ وہ صحیح اور غلط، نیکی اور بدی، حق اور باطل میں فرق ہی نہیں کر پاتا۔ وہ “گمراہ” یعنی راہ میں ہی گم رہتا ہے اور منزل کا تعین ہی نہیں کر پاتا۔
وَّ یُرِیۡدُوۡنَ اَنۡ یَّتَّخِذُوۡا بَیۡنَ ذٰلِکَ سَبِیۡلًا۔ اور چاہتے ہیں کہ اس ( ایمان و کفر ) کے درمیان کوئی راہ نکال لیں۔ سورۃ النساء، آیت 150
راستے دو ہی ہیں اور دونوں واضح ہیں۔ یہ انسان کو زیب نہیں دیتا کہ وہ نیوٹرل بن کر درمیان میں لٹکتا پھرے اور کسی نتیجے پر ہی نہ پہنچ پائے۔
اِنَّا ہَدَیۡنٰہُ السَّبِیۡلَ اِمَّا شَاکِرًا وَّ اِمَّا کَفُوۡرًا۔ ہم نے اسے راستہ دکھایا، خواہ شکر کرنے والا بنے یا کفر کرنے والا۔ سورۃ الدھر، آیت 3
دو ہی راستے ہیں یا شکر والے بن جائیں یا کفر والے۔ تیسرا کوئی راستہ نہیں ہے۔ کیا ہم پھر بھی نیوٹرل رہ سکتے ہیں؟
صِرَاطَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمۡتَ عَلَیۡہِمۡ۔ غَیۡرِ الۡمَغۡضُوۡبِ عَلَیۡہِمۡ وَ لَا الضَّآلِّیۡنَ۔ اُن لوگوں کی راہ جن پر تو نے انعام کیا۔ ان کی نہیں جن پر غضب کیا گیا اور نہ گمراہوں کی۔ الفاتحہ، آیات 7-6
یہاں بھی دو ہی راستے بتائے گئے ہیں یا انعام یافتہ لوگوں کا راستہ ہے یا غضب یافتہ و گمراہوں کا راستہ۔ تیسرا کوئی راستہ نہیں ہے۔ کیا ہم پھر بھی نیوٹرل رہ سکتے ہیں؟
تَاۡمُرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ تَنۡہَوۡنَ عَنِ الۡمُنۡکَرِ۔ تم نیک باتوں کا حکم کرتے ہو اور بری باتوں سے روکتے ہو۔ سورۃ آلِ عمران، آیت 110
یا آپ حق کے راسے پر چلتے ہوئے نیکی کا حکم دیں گے اور برائی سے روکیں گے یا باطل کے راستے پر چلتے ہوئے برائ کا حکم دیں گے اور نیکی سے روکیں گے۔ درمیان والا کوئی راستہ نہیں ہے۔ کیا آپ پھر بھی خاموش یا نیوٹرل رہ سکتے ہیں؟
وَ صَاحِبۡہُمَا فِی الدُّنۡیَا مَعۡرُوۡفًا ۫ وَّ اتَّبِعۡ سَبِیۡلَ مَنۡ اَنَابَ اِلَیَّ۔دنیا میں ان کے ساتھ نیک برتاؤ کرتا رہ مگر پیروی اس شخص کے راستے کی کر جس نے میری طرف رجوع کیا ہے۔سورۃ لقمان، آیت 15
اگر کسی سے اختلاف ہو جائے تو بھی اس کے ساتھ اچھا برتاؤ کریں۔ لیکن حمایت ہمیشہ حق اور سچ کی کریں۔ حکم سچ کا ساتھ دینے کا ہے، کیا ہم پھر بھی نیوٹرل رہ سکتے ہیں؟
قُلۡ ہٰذِہٖ سَبِیۡلِیۡۤ اَدۡعُوۡۤا اِلَی اللّٰہِ۔تم ان سے صاف کہہ دو کہ میرا رستہ تو یہ ہے، میں اللہ کی طرف بلاتا ہوں۔سورۃ یوسف، آیت 108
بعض لوگ اپنے نظریات، خیالات، اور افکار کو چھپا کر رکھتے ہیں کہ اگر ہم نے اظہار کیا تو مخالف سوچ رکھنے والے کیا سوچیں گے۔ یہاں واضح طور پر کہا گیا ہے اپنی سوچ، فکر، نظریات، اور راستے کو سب پر واضح کر دو۔ یا حق کی طرف ہو جاؤ یا باطل کی طرف، اور جو راستہ اپناؤ پھر اس کو واضح طور پر بیان کر دو تاکہ کوئی شک میں نہ رہے۔ کیا ہم پھر بھی نیوٹرل رہ سکتے ہیں؟
اَلَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا یُقَاتِلُوۡنَ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ ۚ وَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا یُقَاتِلُوۡنَ فِیۡ سَبِیۡلِ الطَّاغُوۡتِ فَقَاتِلُوۡۤا اَوۡلِیَآءَ الشَّیۡطٰنِ ۚ اِنَّ کَیۡدَ الشَّیۡطٰنِ کَانَ ضَعِیۡفًا۔جو لوگ ایمان لائے وہ اللہ کی راہ میں ( نیک مقاصد کے لئے ) جنگ کرتے ہیں اورجنہوں نے کفر کیا وہ شیطان کی راہ میں ( طاغوتی مقاصد کے لئے ) جنگ کرتے ہیں ، پس ( اے مؤمنو! ) تم شیطان کے دوستوں ( یعنی شیطانی مشن کے مددگاروں ) سے لڑو ، بیشک شیطان کا داؤ کمزور ہے۔سورۃ النساء، آیت 76
جس راستے کو آپ نے چن لیا ہے، پھر صرف اس کو ماننا ہی نہیں ہوتا پھر اس کی کامیابی کے لیے تگ و دو بھی کرنا ہوتی ہے۔ کیا ہم پھر بھی نیوٹرل رہ سکتے ہیں؟
اب فیصلہ انسان نے خود کرنا ہے کہ اس نے (لَاۤ اِلٰی ہٰۤؤُلَآءِ وَ لَاۤ اِلٰی ہٰۤؤُلَآءِ) کے مصداق نیوٹرل بن کے رہنا ہے جو ساری عمر اپنی منزل کا تعین ہی نہ کر پائے اور یہ فیصلہ ہی نہ کر پائے کہ حق کیا ہے اور باطل کیا ہے۔ یا (قُلۡ ہٰذِہٖ سَبِیۡلِیۡۤ) کے مصداق اپنی منزل اور راستے کا تعین کر کے اس کے حصول کی طرف گامزن ہونا ہے۔